غمگساری
دوست مایوس نہ ہو
سلسلے بنتے بگڑتے ہی رہے ہیں اکثر
تیری پلکوں پہ یہ اشکوں کے ستارے کیسے
تجھ کو غم ہے تری محبوب تجھے مل نہ سکی
اور جو زیست تراشی تھی ترے خوابوں نے
جب پڑی چوٹ حقائق کی تو وہ ٹوٹ گئی
غمگساری
دوست مایوس نہ ہو
سلسلے بنتے بگڑتے ہی رہے ہیں اکثر
تیری پلکوں پہ یہ اشکوں کے ستارے کیسے
تجھ کو غم ہے تری محبوب تجھے مل نہ سکی
اور جو زیست تراشی تھی ترے خوابوں نے
جب پڑی چوٹ حقائق کی تو وہ ٹوٹ گئی
رعنائی وہ گل میں ہے نہ برنائی سحر میں
اک بات ہے جو آپ کی دُزدیدہ نظر میں
معلوم یہ ہوتا ہے نہیں منزلِ مقصود
محسوس یہ ہوتا ہے کہ دنیا ہے سفر میں
قیمت میں مہ و مہر سے بڑھ کے ہوں مگر قدر
اِک سنگ ہوں ٹھکرایا ہوا راہگزر میں
زعفرانی کلام
بوڑھے شوہر سے محبت کی نشانی مانگے
کام کرنے کو بھی گھر والی زنانی مانگے
عشق آسان نہیں پوچھ کسی ٹھرکی سے
اتنا مشکل ہے کہ بے کار جوانی مانگے
سر پہ پڑتا ہےمحبت سے وہ تگڑا بیلن
وہ جو بیوی سے کبھی حسن معانی مانگے
نقاد زعفرانی کلام
نقاد سے ملنا ہے خطرناک کہ ہر دم
وہ حالت تبخیر تخیل میں ملے گا
دن رات وہ اک خاص اکڑفوں کی ادا سے
ذہنیت معکوس کے فرغل میں ملے گا
بس ایک ہی محور پہ وہ ناچے گا ہمیشہ
جب دیکھیے گرداب تقابل میں ملے گا
زعفرانی غزل
اینگلُردو غزل
کبھی وہ اوف لائن ہے کبھی وہ اون لائن ہے
مگر ای میل بھیجی ہے کہ سب اچھا ہے، فائن ہے
لگا کر چونا کتھا، پان کے پتے کو دل کر لے
کہ دل ہو جس طرح کا بھی، محبت ہی کا سائن ہے
کسی دن پَیک کر کے میں تجھے یہ پوسٹ کردوں گا
یہ دل میرا، تجھے معلوم ہے، سونے کا کائن ہے
زعفرانی غزل
ضلع ناظم کی تنخواہ
ملے گی بھاری جو تنخواہ ضلع ناظم کو
لگے گی ڈی سی او کی آہ ضلع ناظم کو
نہ صرف سیلری ستر ہزار ماہانہ
ضلع کے لوگوں کو دینا پڑے گا جرمانہ
کرایہ گھر کا بھی کیا کم ہے پورے تیس ہزار
ملے گا صاحبو! ہر ماہ ضلع ناظم کو
زعفرانی غزل
آن لائن عاشق
نیٹ ایجاد ہوا ہجر کے ماروں کے لیے
سرچ انجن ہے بڑی چیز کنواروں کے لیے
جس کو صدمہ شب تنہائی کے ایام کا ہے
ایسے عاشق کے لیے نیٹ بہت کام کا ہے
نیٹ فرہاد کو شیریں سے ملا دیتا ہے
عشق انسان کو گوگل پہ بٹھا دیتا ہے