Friday 19 April 2024

غمگساری دوست مایوس نہ ہو

غمگساری


دوست مایوس نہ ہو

سلسلے بنتے بگڑتے ہی رہے ہیں اکثر

تیری پلکوں پہ یہ اشکوں کے ستارے کیسے

تجھ کو غم ہے تری محبوب تجھے مل نہ سکی

اور جو زیست تراشی تھی ترے خوابوں نے

جب پڑی چوٹ حقائق کی تو وہ ٹوٹ گئی

رعنائی وہ گل میں ہے نہ برنائی سحر میں

 رعنائی وہ گل میں ہے نہ برنائی سحر میں

اک بات ہے جو آپ کی دُزدیدہ نظر میں

معلوم یہ ہوتا ہے نہیں منزلِ مقصود

محسوس یہ ہوتا ہے کہ دنیا ہے سفر میں

قیمت میں مہ و مہر سے بڑھ کے ہوں مگر قدر

اِک سنگ ہوں ٹھکرایا ہوا راہگزر میں

بوڑھے شوہر سے محبت کی نشانی مانگے

 زعفرانی کلام


بوڑھے شوہر سے محبت کی نشانی مانگے

کام کرنے کو بھی گھر والی زنانی مانگے

عشق آسان نہیں پوچھ کسی ٹھرکی سے

اتنا مشکل ہے کہ بے کار جوانی مانگے

سر پہ پڑتا ہےمحبت سے وہ تگڑا بیلن

وہ جو بیوی سے کبھی حسن معانی مانگے

نقاد سے ملنا ہے خطرناک کہ ہر دم

 نقاد زعفرانی کلام


نقاد سے ملنا ہے خطرناک کہ ہر دم

وہ حالت تبخیر تخیل میں ملے گا

دن رات وہ اک خاص اکڑفوں کی ادا سے

ذہنیت معکوس کے فرغل میں ملے گا

بس ایک ہی محور پہ وہ ناچے گا ہمیشہ

جب دیکھیے گرداب تقابل میں ملے گا

کبھی وہ اوف لائن ہے کبھی وہ اون لائن ہے

 زعفرانی غزل

اینگلُردو غزل


کبھی وہ اوف لائن ہے کبھی وہ اون لائن ہے 

مگر ای میل بھیجی ہے کہ سب اچھا ہے، فائن ہے 

لگا کر چونا کتھا، پان کے پتے کو دل کر لے 

کہ دل ہو جس طرح کا بھی، محبت ہی کا سائن ہے 

کسی دن پَیک کر کے میں تجھے یہ پوسٹ کردوں گا 

یہ دل میرا، تجھے معلوم ہے، سونے کا کائن ہے 

ملے گی بھاری جو تنخواہ ضلع ناظم کو

 زعفرانی غزل

ضلع ناظم کی تنخواہ 


ملے گی بھاری جو تنخواہ ضلع ناظم کو

لگے گی ڈی سی او کی آہ ضلع ناظم کو 

نہ صرف سیلری ستر ہزار ماہانہ

ضلع کے لوگوں کو دینا پڑے گا جرمانہ 

کرایہ گھر کا بھی کیا کم ہے پورے تیس ہزار

ملے گا صاحبو! ہر ماہ ضلع ناظم کو 

نیٹ ایجاد ہوا ہجر کے ماروں کے لیے

 زعفرانی غزل

آن لائن عاشق


نیٹ ایجاد ہوا ہجر کے ماروں کے لیے 

سرچ انجن ہے بڑی چیز کنواروں کے لیے 

جس کو صدمہ شب تنہائی کے ایام کا ہے 

ایسے عاشق کے لیے نیٹ بہت کام کا ہے 

نیٹ فرہاد کو شیریں سے ملا دیتا ہے 

عشق انسان کو گوگل پہ بٹھا دیتا ہے