Thursday 5 July 2012

جوگن کا بھیس

جوگن کا بھیس

جوگن کا بنا کر بھيس پِھرے
بِرہن ہے کوئی چوديس پھرے

سينے ميں ليے سينے کی دُکھن، آتی ہے پوَن جاتی ہے پوَن
پھولوں نے کانٹوں نے کہا
کچھ دير ٹھہر دامن نہ چُھڑا
پر اس کا چلن وحشی کا چلن، آتی ہے پوَن جاتی ہے پوَن

اُس کو تو کہيں مسکن نہ مکاں
آوارہ بہ دل آوارہ بہ جاں
لوگوں کے ہيں گھر لوگوں کے وطن، آتی ہے پوَن جاتی ہے پوَن

يہاں کون پوَن کی نگاہ ميں ہے؟
وہ جو راہ ميں ہے، بس راہ ميں ہے
پربت کہ نگر، صحرا کہ چمن، آتی ہے پوَن جاتی ہے پوَن

رُکنے کی نہيں جا، اٹھ بھی چُکو
انشاؔ جی چلو، ہاں تم بھی چلو
اور ساتھ چلے دُکھتا ہوا من، آتی ہے پوَن جاتی ہے پوَن

ابن انشا

No comments:

Post a Comment