Wednesday 11 July 2012

روندے ہے نقش پا کی طرح خلق ياں مجھے

روندے ہے نقش پا کی طرح خلق ياں مجھے
اے عُمر رفتہ چھوڑ گئی تُو کہاں مجھے
اے گُل تُو رخت باندھ، اُٹھاؤں ميں آشياں
گُل چيں تُجھے نہ ديکھ سکے باغباں مجھے
رہتی ہے کوئی بن کيے ميرے تئيں تمام
جُوں شمع چھوڑنے کی نہيں يہ زباں مجھے
پتھر تلے کا ہاتھ ہے غفلت کے ہاتھ دل
سنگ گراں ہوئی ہے يہ خواب گراں مجھے
کچھ اور کنج غم کے سوا سُوجھتا نہيں
آتا ہے جب کہ ياد وہ کنج دہاں مجھے
جاتا ہوں خُوش دماغ جو سُن کر اسے کبھو
بدلے ہے دونوں ہی نظريں وہ، ديکھا جہاں مجھے
جاتا ہوں بس کہ دم بہ دم اب خاک ميں ملا مجھے
ہے خضرؑ راہ دردؔ يہ ريگ رواں مجھے

خواجہ میر درد

No comments:

Post a Comment