Wednesday 4 July 2012

دیوانہ بنانا ہے تو دیوانہ بنا دے

دیوانہ بنانا ہے تو دیوانہ بنا دے
ورنہ کہیں تقدیر تماشا نہ بنا دے
اے دیکھنے والو مجھے ہنس ہنس کے نہ دیکھو
تم کو بھی محبت کہیں مجھ سا نہ بنا دے
میں ڈھونڈ رہا ہوں میری وہ شمع کہاں ہے
جو بزم کی ہر چیز کو دیوانہ بنا دے
آخر کوئی صورت بھی تو ہو خانۂ دل کی
کعبہ نہیں بنتا ہے تو بت خانہ بنا دے
بہزادؔ ہر ایک جام پہ ایک سجدۂ مستی
ہر ذرے کو سنگِ درِ جاناں نہ بنا دے

 بہزاد لکھنوی

No comments:

Post a Comment