Friday 13 July 2012

یوں جستجوئے یار میں آنکھوں کے بل گئے

یوں جستجوئے یار میں آنکھوں کے بَل گئے
ہم کوئے یار سے بھی کچھ آگے نکل گئے
واقف تھے تیری چشمِ تغافل پسند سے
وہ رنگ جو بہار کے سانچے میں ڈھل گئے
اے شمع! ان پتنگوں کی تجھ کو کہاں خبر
جو اپنے اشتیاق کی گرمی سے جل گئے
وہ بھی تو زندگی کے ارادوں میں تھے شریک
جو حادثات تیری مروت سے ٹل گئے
جب بھی وہ مسکرا کے ملے ہم سے اے عدمؔ
دونوں جہان فرطِ رقابت سے جل گئے

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment