Tuesday 3 July 2012

تمناؤں کے سب در کھولتا ہے

تمناؤں کے سب دَر کھولتا ہے
’’تری آنکھوں کا لہجہ بولتا ہے‘‘
چھپانے کی کوئی صورت نہیں ہے
کوئی اوپر سے سب کچھ دیکھتا ہے
سنا ہے بھیگتی ہیں اُس کی پلکیں
وہ جب بھی کچھ خدا سے مانگتا ہے
کہیں سے روشنی لاؤ، خدارا 
مرے گھر میں اندھیرا بولتا ہے
مرے چاروں طرف پھیلی ہے خوشبو
یہ لگتا ہے وہ مجھ کو سوچتا ہے
نجانے کیوں مجھے لگتا ہے ایسا
کہ وہ کچھ مجھ سے کہنا چاہتا ہے

عاطف سعید

No comments:

Post a Comment