Sunday 22 July 2012

روشنی کائنات کی خوشبو

روشنی، کائنات کی خُوشبو
چار سُو حُسنِ ذات کی خُوشبو
فاصلے وقت کے سمٹتے ہیں
جب مہکتی ہے رات کی خُوشبو
دل کی گہرائیوں سے جب نکلے
پھیلتی جائے بات کی خُوشبو
آدمی کو عدم سے لاتی ہے
عالمِ شش جہات کی خُوشبو
تا قیامت رہے گی شرمندہ
کربلا میں فرات کی خُوشبو
اِک تعفّن، غرور کی دُنیا
عاجزی میں نجات کی خُوشبو
اپنے اپنے مزار میں واصفؔ
اپنی اپنی صفات کی خُوشبو

واصف علی واصف​

No comments:

Post a Comment