Friday 20 July 2012

فروغ فرح زاد کے لئے ایک نظم

فروغ فرح زاد کے لیے ایک نظم

مصاحبِ شاہ سے کہو کہ
فقیہِ اعظم بھی آج تصدیق کر گئے ہیں
کہ فصل پھر سے گناہگاروں کی پک گئی ہے
حضور کی جنبشِ نظر کے
تمام جلاد منتظر ہیں

کہ کون سی حد جناب جاری کریں
تو تعمیلِ بندگی ہو
کہاں پہ سر اور کہاں پہ دستار اتارنا احسن العمل ہے
کہاں پہ ہاتھوں کہاں زبانوں کو قطع کیجئے
کہاں پہ دروازہ رزق کا بند کرنا ہو گا
کہاں پہ آسائشوں کی بھوکوں کو مار دیجئے
کہاں بٹے گی لعان کی چھوٹ
اور کہاں پر
رجم کے احکام جاری ہوں گے
کہاں پہ نو سالہ بچیاں چہل سالہ مردوں کے ساتھ سنگین میں پرونے کا حکم ہو گا
کہاں پہ اقبالی ملزموں کو
کسی طرح شک کا فائدہ ہو
کہاں پہ معصوم دار پر کھینچنا پڑے گا
حضور احکام جو بھی جاری کریں
فقط التجا یہ ہو گی
کہ اپنے ارشادِ عالیہ کو
زبانی رکھیں
وگرنہ
قانونی الجھنیں ہیں

 پروین شاکر

No comments:

Post a Comment