Tuesday 3 July 2012

رنگوں میں ڈھلی لڑکی

وہ رنگوں میں ڈھلی لڑکی
کبھی جب بات کرتی ہے
تو اس کے لفظ خوشبو کی طرح محسوس ہوتے ہیں
وہ ہنستی ہے تو جیسے سارا عالم اس ہنسی میں ڈوب جاتا ہے
وہ لب اس کے، وہ آنکھیں اور وہ چہرے کی شادابی
کہ جیسے اپسرا کوئی
وہ میرا نام لیتی ہے تو میری روح میں جیسے نشہ سا اک اُترتا ہے
مرا مَن جھوم اٹھتا ہے
وہ رنگوں میں‌ ڈھلی لڑکی
جھکائے اپنی پلکوں کو کبھی مجھ سے جو کہتی ہے
مجھے تم سے محبت ہے
تو اس کا شرمگیں لہجہ، یقیں مجھ کو دلاتا ہے کہ دُنیا خوبصورت ہے
وہ رنگوں میں ڈھلی لڑکی
اُداسی کے گھنے سایوں کو جب بھی اُوڑھ لیتی ہے
مرا دل خون روتا ہے
میں اس کی شربتی آنکھوں کے نم سے بھیگ جاتا ہوں
وہ رنگوں میں ڈھلی لڑکی
جسے مجھ سے محبت ہے
مرا اظہار سنتی ہے تو پھر سب بھول جاتی ہے
جھکائے اپنی پلکوں کو وہ ایسے مسکراتی ہے
کہ جیسے اپسرا کوئی
وہ رنگوں میں ڈھلی لڑکی
مرے لفظوں میں رہتی ہے
مجھے اکثر یہ کہتی ہے
مجھے تم سے محبت ہے

عاطف سعید

No comments:

Post a Comment