Friday 20 July 2012

ایک سوال دور جا بسنے والوں سے

ایک سوال، دور جا بسنے والوں سے

پھر وہی بسترِ سنجاف پہ کانٹوں کی بہار
پھر سے شب خوابی کے ملبوسِ حریری میں تنِ زار کی آگ
پھر تیری یاد میں جلتے دل کو
کسی پہلو نہیں آتا قرار
اے میرے خواب چراغ
تیرا پیراہنِ آبی بھی اسی طرح شرربار ہے کیا
اور تیری چشمِ سبک خواب سے بھی
نیند بیزار ہے کیا
یا ہمیشہ کی طرح
تیرے لیے رقصِ دلآرام ہے رات
نیند کے شانوں پہ سر رکھے ہوئے سوتا ہے
مے کے اور ساقی کے اثر سے تیری
آنکھ میں ہلکے گلابی ڈورے
مسکراتا ہوا تنہائی پر
تُو میری یاد غلط کرنے کو جا نِکلا ہے؟

 پروین شاکر

No comments:

Post a Comment