Sunday 22 July 2012

رخصتی ; ہم پردیسی اس آنگن میں

رخصتی
 
ہم پردیسی اس آنگن میں
دیس ہمارا دور، بابل یہ کیسا دستور
چھوڑ کے تیری نگری کو ہم
جانے پر مجبور، بابل یہ کیسا دستور
کوئی نہ جائے ساتھ ہمارے
ہم تنہا پنچھی بے چارے
اڑنے پر مجبور، بابل یہ کیسا دستور
بھائی بہناں راضی رہنا
ہم نے پہنا ہجر کا گہنا
بند زباں سے اب کیا کہنا
دل ہے چکناچور، بابل یہ کیسا دستور
دنیا کے سب رشتے جھوٹے
ماں بیٹی کا ساتھ نہ چھوٹے
باپ کے قدموں کی مٹی ہے
بیٹی کا سندور، بابل یہ کیسا دستور
سورج ڈوبا، بڑھ گئے سائے
رخصت کرتے ہیں ماں جائے
ہم پردیسی کیوں کہلائے
کیا ہوا ہم سے قصور، بابل یہ کیسا دستور
بابل تیرے پیار کا سایا
آج مرے کیوں کام نہ آیا
اپنی آنکھ سے دور کیا کیوں
اپنی آنکھ کا نور، بابل یہ کیسا دستور
اپنی تو تقدیر یہی تھی
خوابوں کی تعبیر یہی تھی
اللہ کو منظور ہے جو کچھ
ہم کو بھی منظور، بابل یہ کیسا دستور

واصف علی واصف​

No comments:

Post a Comment