پاگل سی لڑکی
عجب پاگل سی لڑکی ہے
مجھے ہر روز کہتی ہے
بتاؤ کچھ نیا لکھا؟
میں جب بھی اس سے کہتا ہوں
مگر عنوان دینا ہے
بہت بے چین ہوتی ہے
وہ کہتی ہے
سناؤ، میں اسے اچھا سا اک عنوان دیتی ہوں
وہ میری نظم سنتی ہے
اور اس کی بولتی آنکھیں کسی مصرعہ، کسی تشبیہ پر یوں مسکراتی ہیں
مجھے لفظوں سے کرنیں پھوٹتی محسوس ہوتی ہیں
وہ میری نظم کو اچھا سا اک عنوان دیتی ہے
اور اس کے آخری مصرعہ کے نیچے
اک ادائے بے نیازی سے
وہ اپنا نام لکھتی ہے
میں کہتا ہوں
سنو! یہ نظم میری ہے
تو پھر تم نے کیوں اپنے نام سے منسوب کر لی ہے
مری یہ بات سن کر اس کی آنکھیں مسکراتی ہیں
وہ کہتی ہے
بڑا سادہ سا رشتہ ہے
کہ جیسے تم مرے ہو، اس طرح یہ نظم میری ہے
عجب پاگل سی لڑکی ہے
عاطف سعید
No comments:
Post a Comment