Sunday 15 July 2012

وہ جس سے رہا آج تک آواز کا رشتہ

وہ جس سے رہا آج تک آواز کا رشتہ
بھیجے مِری سوچوں کو اب الفاظ کا رشتہ
تِتلی سے مِرا پیار کچھ ایسے بھی بڑھا ہے
دونوں میں رہا لذتِ پرواز کا رشتہ
سب لڑکیاں اِک دوسرے کو جان رہی ہیں
یوں عام ہوا مسلکِ شہناز کا رشتہ
راتوں کی ہَوا اور مِرے تن کی مہک میں
مشترکہ ہوا اِک درِ کم باز کا رشتہ
تتلی کے لبوں اور گلابوں کے بدن میں
رہتا ہے سدا چھوٹے سے اِک راز کا رشتہ
ملنے سے گریزاں ہیں، نہ ملنے پہ خفا بھی
دم توڑتی چاہت ہے کِس انداز کا رشتہ

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment