Tuesday 3 July 2012

آپ سے عرض ملاقات نئی بات نہیں

آپ سے عرض ملاقات نئی بات نہیں
ہے مرے لب پہ وہی بات، نئی بات نہیں
دلِ بے تاب، یہ ہلچل، یہ قیامت کیسی؟
آج کچھ ان سے ملاقات، نئی بات نہیں
آپ آ جائیں تو رِم جھم کی صدا ناچ اُٹھے
ورنہ یہ رات، یہ برسات، نئی بات نہیں
ہے یہی فرقۂ اربابِ وفا کا مقسوم
یہ پریشانئ حالات، نئی بات نہیں
سیفؔ! اندازِ بیاں رنگ بدل دیتا ہے
ورنہ دُنیا میں کوئی بات، نئی بات نہیں

سیف الدین سیف

No comments:

Post a Comment