Sunday 8 July 2012

اِک وہی شخص تھا بس چاہنے والا میرا

اِک وہی شخص تھا بس چاہنے والا میرا
اس نے بھی دل میں کبھی روگ نہ پالا میرا
چاند سے کر دیا پتھر مجھے اِک لمحے نے
وقت نے چھین لیا مجھ سے اجالا میرا
جانتا تھا کہ یہ شہرت نہیں، رسوائی ہے
جانے کیوں اُس نے بہت نام اچھالا میرا
اس کی چاہت میں ہوئےجاتےہیں پاگل سارے
چلیے اِک کام تو یاروں نے سنبھالا میرا
دل جو آئینہ صفت مجھ کو عطا کرنا تھا
جسم کیوں کانچ کے پیکر میں نہ ڈھالا میرا
کیا مزا اس کے فسانے میں رہے گا عاجزؔ
ذکر اس نے جو کہانی سے نکالا میرا

مشتاق عاجز

No comments:

Post a Comment