Sunday 8 July 2012

سب ہنر اپنی برائی میں دکھائی دیں گے

سب ہُنر اپنی بُرائی میں دِکھائی دیں گے
عیب تو بس مِرے بھائی میں دِکھائی دیں گے
اس کی آنکھوں میں نظر آئیں گے اتنے سورج
جیسے پیوند رضائی میں دِکھائی دیں گے
ہم نے اپنی کئی صدیاں یہیں دفنائی ہیں
ہم زمینوں کی کُھدائی میں دِکھائی دیں گے
ذکر رِشتوں کے تحفظ کا جو نکلے گا تو ہم
راجپوتوں کی کلائی میں دِکھائی دیں گے
اور کچھ روز ہے جِھیلوں پہ سُلگتی ہوئی ریت
سبز منظر بھی جولائی میں دِکھائی دیں گے

راحت اندوری

No comments:

Post a Comment