Thursday 5 July 2012

پیت کے روگی سب کچھ بوجھے سب کچھ جانے

پِیت کے روگی سب کچھ بُوجھے سب کچھ جانے ہوتے ہیں
اِن لوگوں کے اینٹ نہ مارو، کہاں دوانے ہوتے ہیں؟
آہیں اِن کی، اُمڈتے بادل، آنسو اِن کے، ابرِ مطیّر
دشت میں اِن کو باغ لگانے، شہر بسانے ہوتے ہیں
ہم نہ کہیں گے آپ ہیں پِیت کے دُشمن من کے کٹھور مگر
آ ملنے کے، نا ملنے کے، لاکھ بہانے ہوتے ہیں
اپنے سے پہلے دشت میں رہتے، کوہ سے نہریں لاتے تھے؟
ہم نے بھی عشق کیا ہے لوگو! سب افسانے ہوتے ہیں
انشاؔء جی! چھبیس برس کے ہو کے یہ باتیں کرتے ہو؟
انشاؔء جی! اِس عمر کے لوگ تو بڑے سیانے ہوتے ہیں

ابن انشا

No comments:

Post a Comment