Sunday 22 July 2012

مجھے تم سے محبت توبہ توبہ

مجھے تم سے محبت، توبہ توبہ
یہ گستاخی یہ جرأت، توبہ توبہ
اٹھا رکھا ہے سر پر آسماں کو
مگر بارِ امانت، توبہ توبہ
چلا ہے شیخ مے خانے کی جانب
مجھے کر کے نصیحت، توبہ توبہ
سلگتا ہے ابھی تک ذرّہ ذرّہ
تِرے عاشق کی تُربت، توبہ توبہ
سرِ بازار رسوائی کے ڈر سے
ہوئے عشّاق رخصت، توبہ توبہ
بڑی مدّت کے بعد آنا ہوا ہے
مگر جانے میں عجلت، توبہ توبہ
نہ پوچھو کس لیے روتا ہے واصفؔ
’’گناہوں پر ندامت‘‘، توبہ توبہ

واصف علی واصف​

No comments:

Post a Comment