Saturday 28 July 2012

يہ تو ميں کيونکر کہوں تيرے خريداروں ميں ہوں

يہ تو ميں کيونکر کہوں تيرے خريداروں ميں ہوں
تُو سراپا ناز ہے، ميں ناز برداروں ميں ہوں
وصل کيسا، تيرے ناديدہ خريداروں ميں ہوں
واہ رے قسمت کہ اس پر بھی گناہگاروں ميں ہوں
ناتوانی سے ہے طاقت ناز اٹھانے کی کہاں
کہہ سکوں گا کيونکر کہ تيرے نازبرداروں ميں ہوں
ہائے رے غفلت! نہيں ہے آج تک اتنی خبر
کون ہے مطلوب، ميں کس کے طلبگاروں ميں ہوں
دل، جگر، دونوں کی لاشيں ہجر ميں ہيں سامنے
ميں کبھی اِس کے، کبھی اُس کے عزاداروں ميں ہوں
وقتِ آرائش پہن کر طوق بولا، وہ حسِين
اب وہ آزادی کہاں ہے، ميں بھی گرفتاروں ميں ہوں
آ چکا تھا رحم اس کو سُن کے ميری بے کسی
درد ظالم بول اُٹھا، ميں اُس کے غمخواروں ميں ہوں
پُھول ميں پُھولوں ميں ہوں، کانٹا کانٹوں ميں اميرؔ
يار ميں ياروں ميں ہوں، عيّار، عيّاروں ميں ہوں

امير مينائی

No comments:

Post a Comment