Thursday 5 July 2012

فقیر بن کر تم ان کے در پر ہزار دھونی رما کے بیٹھو

فقیر بن کر تم ان کے در پر ہزار دھونی رما کے بیٹھو
جبیں کے لکھے کو کیا کرو گے جبیں کا لکھا مٹا کے بیٹھو
اے ان کی محفل میں آنے والو! اے سود و سودا بتانے والو
جو ان کی محفل میں آ کے بیٹھو تو ساری دنیا بھلا کے بیٹھو
بہت جتاتے ہو چاہ ہم سے، مگر کرو گے نباہ ہم سے
ذرا ملاؤ نگاہ ہم سے، ہمارے پہلو میں آ کے بیٹھو
جنوں پرانا ہے عاشقوں کا، جو یہ بہانہ ہے عاشقوں کا
تو اک ٹھکانا ہے عاشقوں کا، حضور جنگل میں جا کے بیٹھو
ہمیں دکھاؤ زرد چہرہ، لیے یہ وحشت کی گرد چہرہ
رہے گا تصویر درد چہرہ جو روگ ایسے لگا کے بیٹھو
جناب انشاؔ یہ عاشقی ہے، جناب انشاؔ یہ زندگی ہے
جناب انشاؔ جو ہے یہی ہے نہ اس سے دامن چھڑا کے بیٹھو

ابن انشا

No comments:

Post a Comment