Wednesday 11 July 2012

یزید نقشہ جور و جفا بناتا ہے

عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ

یزید نقشۂ جور و جفا بناتا ہے
حسین اس میں خطِ کربلا بناتا ہے
یزید موسمِ عصیاں کا لاعلاج مرض
حسین خاک سے خاکِ شفا بناتا ہے
یزید کاخِ کثافت کی ڈولتی بنیاد
حسین حسن کی حیرت سرا بناتا ہے
یزید تیز ہواؤں سے جوڑ توڑ میں گم
حسین سر پہ بہن کے رِدا بناتا ہے
یزید لکھتا ہے تاریکیوں کو خط دن بھر
حسین شام سے پہلے دِیا بناتا ہے
یزید آج بھی بنتے ہیں لوگ کوشش سے
حسین خود نہیں بنتا خدا بناتا ہے

غلام محمد قاصر

No comments:

Post a Comment