Wednesday 11 July 2012

شب وصل کیا مختصر ہو گئی

شبِ وصل کیا مختصر ہو گئی
ذرا آنکھ جھپکی سحر ہو گئی
نگاہوں نے سب راز دل کہہ دیا
انہیں آج اپنی خبر ہو گئی
الٰہی برا ہو غم عشق کا
سنا ہے ان کو خبر ہو گئی
کیے مجھ پہ احسان غم یار نے
ہمیشہ کو نیچی نظر ہو گئی
نمایاں ہوئی صبح پیری جگرؔ
بس اب داستان مختصر ہو گئی

جگر مراد آبادی 

No comments:

Post a Comment