Tuesday 3 July 2012

ہوا کے ہاتھ ایک پیغام

 ہوا کے ہاتھ ایک پیغام

اسے کہنا 
ابھی تک دل دھڑکتا ہے
ابھی تک سانس چلتی ہے
ابھی تک یہ مری آنکھیں
سہانے خواب بنتی ہیں
مرے ہونٹوں کی جنبش میں
تمہارا نام رہتا ہے
ابھی بارش کی بوندوں میں
تمہارا پیار باقی ہے
اُسے یہ بھی بتا دینا
ابھی اظہار باقی ہے
ابھی یادوں کے کانٹوں سے
مرا دامن الجھتا ہے
تمہارا پیار سینے میں
کہیں اب بھی دھڑکتا ہے
ہوا اب بھی موافق ہے
ہمارے ساتھ چلتی ہے
اُسے کہنا 
جدائی کا ابھی موسم نہیں آیا
محبت کی کہانی میں
کہیں پر غم نہیں آیا
مگر سب کچھ بدلنے میں
بھلا کیا دیر لگتی ہے
کسی کی یاد ڈھلنے میں
بھلا کیا دیر لگتی ہے
نئی صبح نکلنے میں
بھلا کیا دیر لگتی ہے
اُسے کہنا 
وہ جلدی فیصلہ کر لے 
نئے رستوں پہ چلنے میں
بھلا کیا دیر لگتی ہے

عاطف سعید

No comments:

Post a Comment