Wednesday 11 July 2012

اپنا غم لے کے کہیں اور نہ جایا جائے

اپنا غم لے کے کہیں اور نہ جایا جائے
گھر میں بکھری ہوئی چیزوں کو سجایا جائے
جن چراغوں کو ہواؤں کا کوئی خوف نہیں
اُن چراغوں کو ہواؤں سے بچایا جائے
باغ میں جانے کے آداب ہوا کرتے ہیں
کسی تتلی کو نہ پھولوں سے اُڑایا جائے
خودکُشی کرنے کی ہمت نہیں ہوتی سب میں
اور کچھ دِن یوں ہی اوروں کو ستایا جائے
گھر سے مسجد ہے بہت دُور چلو یوں کر لیں
کسی روتے ہوئے بچے کو ہنسایا جائے

ندا فاضلی

No comments:

Post a Comment