Tuesday 3 July 2012

خوشی کو بانٹنے والو

خوشی کو بانٹنے والو

مرے ہمراہ چلتے ہو
میں ہنستا ہوں تو ہنستے ہو
سبھی کو یہ بتاتے ہو
کہ تم مجھ کو سمجھتے ہو
خوشی کے سب زمانے تو
اکٹھے ہم نے دیکھے ہیں
مگر غم کی سیہ راتیں
جو مجھ کو گھیر لیتی ہیں
میں تم کو ڈھونڈتا ہوں تب
کہ شاید روشنی بن کر
سیہ راتوں کو تم دن میں
بدلنے کو چلے آؤ
مگر ایسا نہیں ہوتا
سیہ راتوں کے چنگل سے
چھڑانے تم نہیں آتے
تمہیں اتنا ہی کہنا ہے
میں ہنستا ہوں تو ہنستے ہو
کبھی روتا ہوا دیکھو
تو میرے اشک بھی پونچھو
خوشی کو بانٹنے والو 
کبھی غم بانٹنے آؤ

عاطف سعید

No comments:

Post a Comment