Saturday 7 July 2012

محبت ڈائری ہرگز نہیں ہے

محبت ڈائری ہرگز نہیں ہے

محبت ڈائری ہرگز نہیں ہے
محبت ڈائری ہرگز نہیں ہے آبِ جُو ہے
جو دلوں کے درمیاں بہتی ہے خُوشبُو ہے
کبھی پلکوں پہ لہرائے تو آنکھیں ہنسنے لگتی ہیں
جو آنکھوں میں اُتر جائے تو منظر اور پس منظر میں شمعیں جلتی ہیں
کسی بھی رنگ کو چُھو لے
وہی دل کو گوارا ہے
کسی مٹی میں گُھل جائے
وہی مٹی ستارہ ہے

سلیم کوثر

No comments:

Post a Comment