Wednesday 4 July 2012

مجھ کو باتیں کب آتی ہیں

مجھ کو باتیں کب آتی ہیں؟

مجھ کو باتیں کب آتی ہیں؟
میں تو بس خاموش سا شاعر
الفت، چاہت کے رنگوں سے
دل کی خالی تصویروں میں
کوئی محبت لکھ دیتا ہوں
اور کبھی دیوار سے لگ کر
کوئی محبت رو دیتا ہوں
اور کبھی آنکھوں آنکھوں میں
ساری باتیں کہہ جاتا ہوں
میں تو اک خاموش سا شاعر
مجھ کو باتیں کب آتی ہیں
مجھ کو باتیں گر آتیں تو
تم کیا مجھ کو چھوڑ کے جاتیں؟
میرے سپنے توڑ کے جاتیں؟
کیا میری آنکھوں میں دکھ کے
اتنے آنسو دے سکتیں تھیں؟
میرا کل سرمایہ تھا جو
کیا وہ مجھ سے لے سکتیں تھیں؟
مجھ کو باتیں گر آتیں تو
میں بھی تم سے وہ سب کہتا
جو تم سننے کی خواہش میں
سارے رستے بھول آئی ہو
سارے رشتے بھول آئی ہو
میں ٹھہرا خاموش سا شاعر
مجھ کو باتیں گر آتیں تو 
تم بھی میرے خواب سجاتیں
یوں نہ تنہا چھوڑ کے جاتیں
کاش مجھے بھی باتیں آتیں

عاطف سعید

No comments:

Post a Comment