Monday 16 July 2012

مہرباں کوئی نظر آئے تو سمجھوں تو ہے

مہرباں کوئی نظر آئے تو سمجھوں تُو ہے
پھول مہکیں تو یہ جانُوں کہ تیری خُوشبُو ہے
عقل تسلیم نہیں کرتی، پہ دل مانتا ہے
وہ کوئی معجزہ ہے، وہم ہے یا جادُو ہے
اب تیرا ذکر کریں گے نہ تجھے یاد کبھی
ہاں مگر دل کے دھڑکنے پہ کسے قابُو ہے
کچھ مزاج اپنا ہی بے گانہ ہُوا جاتا ہے
ورنہ اس شخص کی تو نرم روی کی خُو ہے
غم رگ و پے میں اترتا ہے لہُو کی صُورت
درد پلکوں پہ لرزتا ہوا اِک آنسُو ہے
آج کچھ رنگ دِگر ہے میرے گھر کا خالدؔ
سوچتا ہوں میں تیری یاد ہے یا خُود تُو ہے

خالد شریف

No comments:

Post a Comment