Wednesday 18 July 2012

دل سے وصال یار کا ارمان بھی گیا

دل سے وصالِ یار کا ارمان بھی گیا
دیکھا جو گھر اُداس تو مہمان بھی گیا
کر لی ہے اس نے پھر غمِ جاناں سے دوستی
لو اپنے ہاتھ سے، دلِ نادان بھی گیا
مُشکل تھا اپنی راہ پہ لانا اُسے مگر
تھا بات میں خلوص، تو وہ مان بھی گیا
دِکھلائے کیا بہار نے جوشِ جنُوں کے رنگ
دامن بچا رہے تھے، گریبان بھی گیا
اس کی وفا نہ حاصل ہوئی مجھے فيضؔ
میں اس کے در پہ لے کے دل و جان بھی گیا

فيض احمد فيض

No comments:

Post a Comment