Friday 20 July 2012

فبای الا ربکما تکذبان

فَبِأَیِّ آلَائِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰن

دلآزاری بھی اِک فن ہے
اور کچھ لوگ تو
ساری زندگی اسی کی روٹی کھاتے ہیں
چاہے ان کا بُرج کوئی ہو
تیسرے درجے کے پیلے اخباروں پر یہ
اپنی یرقانی سوچوں سے
اور بھی زردی مَلتے رہتے ہیں
مالاباری کیبن ہوں یا پانچ ستارہ ہوٹل
کہیں بھی قے کرنے سے باز نہیں آتے
اوپر سے اس عمل کو
فقرے بازی کہتے ہیں
جس کا پہلا نشانہ عموماً
بِل کوادا کرنے والا ساتھی ہوتا ہے
اپنے اپنے کنویں کو بحرِ اعظم کہنے اور سمجھنے والے
یہ ننھے مینڈک
ہر ہاتھی کو دیکھ کے پھولنے لگتے ہیں
اور جب پھٹنے والے ہوں تو
ہاتھی کی آنکھوں پر بھپتی کسنے لگتے ہیں
کوے بھی انڈے کھانے کے شوق کو اپنے
فاختہ کے گھر جا کر پورا کرتے ہیں
لیکن یہ وہ سانپ ہیں جو کہ
اپنے بچے
خود ہی چَٹ کر جاتے ہیں
کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ
سانپوں کی یہ خصلت
مالکِ جِن و اِنس کی انسانوں کے حق میں
کیسی بے پایاں رحمت ہے

 پروین شاکر

No comments:

Post a Comment