Thursday 5 July 2012

سب محبت کا اک پہر ہے

سب محبت کا اک پہر ہے

یہ جو پلکوں پہ رِم جھِم ستاروں کا میلہ سا ہے​
یہ جو تیرے بنا کوئی اتنا اکیلا سا ہے​
زندگی تیری یادوں سے مہکا ہوا شہر ہے​
سب محبت کا اک پہر ہے

ساحلوں پہ گھروندے بنائے تھے ہم نے، تمہیں یاد ہے
رنگ بارش میں کیسے اڑائے تھے ہم نے، تمہیں یاد ہے
جانے کس کے لیے گھر سجائے تھے ہم نے، تمہیں یاد ہے
​کوئی خوشبو کا جھونکا ادھر آ نکلتا کہیں​
گم ہے نیندوں کے صحرا میں خوابوں کا رستہ کہیں​
ہر خوشی آتے جاتے ہوئے وقت کی لہر ہے​
​٭
زندگی دھوپ چھاؤں کا اک کھیل ہے، بھیڑ چھَٹتی نہیں​
اور اسی کھیل میں دن گزرتا نہیں، رات کٹتی نہیں​
پیار کرتے ہوئے آدمی کی عمر، کبھی گھٹتی نہیں​
​دل کی دہلیز پر عکسِ روشن تیرے نام سے​
رت جگے آئینوں میں کھلے ہیں کہیں شام سے​
ایک دریا ہے چاروں طرف، درمیاں لہر ہے ​
سب محبت کا اک پہر ہے

سلیم کوثر

No comments:

Post a Comment