Saturday 28 July 2012

ہمیں اس کو بھلانا تھا سو ہم یہ کام کر آئے

ہمیں اس کو بھلانا تھا، سو ہم یہ کام کر آئے
کہا، اب اس کی مرضی ہے اِدھر آئے، اُدھر آئے
کہا، اس سنگدل کے واسطے کیوں جان دیتے ہو
کہا، کچھ تو کروں ایسا کہ اس کی آنکھ بھر آئے
کہا، ہر راہ میں کیوں گھر بنانے کی تمنّا ہے
کہا، وہ جس طرف جائے، اُدھر میرا ہی گھر آئے
کہا، تعبیر پوچھی ہے، بتاؤ خواب کیا دیکھا
کہا، گزرا جدھر سے میں اُسی کے بام و در آئے
کہا، دیدار کرنے کی تمنّا ہے، تو کتنی ہے
کہا، میں جس طرف دیکھوں وہی مُجھ کو نظر آئے
کہا، مرنے سے پہلے کون سے منظر کی خواہش ہے
کہا، آنکھوں کی پُتلی پر تِرا چہرہ اتر آئے

عدیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment