Tuesday 24 July 2012

کس کو دلدار کہیں کس کو دلآزار کہیں

جب ہر انسان کو ہم پیار کا شہکار کہیں
دَور یہ وہ ہے، کہ اربابِ شعور و دانش
حُسن کا نام نہ لیں، عِشق کو آزار کہیں
آج کے لوگ تو لفظوں کے بدل کر مفہوم
ہجر کو وصل کہیں، دشت کو گلزار کہیں
سخت دشوار ہے پتّھر کو گلِ تر کہنا
ہاں، جو مجبُور ہیں کہنے پہ، وہ ناچار کہیں
وہ بصارت کی کمی ہے، کہ بصیرت زدہ لوگ
دُھوپ میں تپتے ہوئے دن کو شبِ تار کہیں
جُرم جس طرح پسِ پردۂ در ہوتے ہیں
لوگ اِس دَور میں سچ بھی پسِ دیوار کہیں
وہ جو منصُور کے سینے پہ سزا بن کے گِرا
ہم تو اس پُھول کی پتّی کو بھی تلوار کہیں
کب تک اے قوم! یہ حالات کے مارے شاعر
دن کو مصلُوب رہیں، رات کو اشعار کہیں

احمد ندیم قاسمی

No comments:

Post a Comment