Wednesday 11 July 2012

وہی مجھ پہ غصہ وہی یاں سے جا تو

وہی مجھ پہ غصہ وہی یاں سے جا تُو
وہی دور ہو تُو وہی پھر نہ آ تُو
میرا اس کا وعدہ ملاقات کا ہے
کوئی روز اے عمر کیجیو وفا تُو
بہت پوچھیو دل کو میری طرف سے
اگر جائے اس کی گلی میں صبا تُو
سفینہ میرا ورطۂ غم سے نکلے
جو ٹک ناخدائی کرے اے خدا تُو
سب اسباب ہجراں میں مرنے ہی کے تھے
بھلا میرؔ کیوں کر کے جیتا رہا تُو

میر تقی میر

No comments:

Post a Comment