Thursday 13 December 2012

ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا

ضبط اپنا شعار تھا، نہ رہا
دل پہ کچھ اختیار تھا، نہ رہا
دلِ مرحوم کو خدا بخشے
ایک ہی غمگسار تھا، نہ رہا
آ، کہ وقتِ سکونِ مرگ آیا
نالہ ناخوشگوار تھا، نہ رہا
ان کی بے مہریوں کو کیا معلوم
کوئی امیدوار تھا ، نہ رہا
آہ کا اعتبار بھی کب تک
آہ کا اعتبار تھا، نہ رہا
کچھ زمانے کو سازگار سہی
جو ہمیں سازگار تھا، نہ رہا
اب گریباں کہیں سے چاک نہیں
شغلِ فصلِ بہار تھا، نہ رہا
موت کا انتظار باقی ہے
آپ کا انتظار تھا، نہ رہا
مہرباں! یہ مزارِ فانیؔ ہے
آپ کا جاں نثار تھا، نہ رہا

فانی بدایونی

No comments:

Post a Comment