Friday 14 December 2012

ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں

ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں
آگ کی طرح جدھر جاویں، دہکتے جاویں
اے خوشا مست کہ تابوت کے آگے جس کے
آب پاشی کے بدل مئے کو چھڑکتے جاویں
جو کوئی آوے ہے نزدیک ہی بیٹھے ہے تِرے
ہم کہاں تک تِرے پہلو سے سرکتے جاویں
غیر کو راہ ہو گھر میں تِرے، سبحان اللہ
اور ہم دور سے در کو تِرے تکتے جاویں
وقت اب وہ ہے کہ اِک ایک حسنؔ ہو کے بتنگ
صبر و تاب و خرد و ہوش کھسکتے جاویں

میر حسن دہلوی

No comments:

Post a Comment