Thursday 13 December 2012

کب تلک یہ ستم اٹھائیے گا

کب تلک یہ ستم اٹھائیے گا
ایک دن یونہی جی سے جائیے گا
شکلِ تصویرِ بے خودی کب تک
کسو دن آپ میں بھی آئیے گا
سب سے مل جل کہ حادثے سے پھر
کہیں ڈھونڈا بھی، تو نہ پائیے گا
نہ ہوئے ہم اسیری میں تو نسیم
کوئی دن اور باؤ کھائیے گا
کہئے گا اس سے قصّۂ مجنوں
یعنی پردے میں غم بتائیے گا
اس کے پاؤں کو جا لگی ہے حنا
خوب سے ہاتھ اسے لگائیے گا
اس کے پابوس کی توقّع پر
اپنے تئیں خاک میں ملائیے گا
شرکتِ شیخ و برہمن سے میرؔ
کعبہ و دیر سے بھی جائیے گا
اپنی ڈیڑھ اینٹ کی جدا مسجد
کسو ویرانے میں بنائیے گا

میر تقی میر

No comments:

Post a Comment