Sunday 9 December 2012

تجھے بھلا کے جیوں ایسی بددعا بھی نہ دے

تجھے بھلا کے جیوں ایسی بددعا بھی نہ دے
خُدا مجھے یہ تحمّل، یہ حوصلہ بھی نہ دے
مِرے بیانِ صفائی کے درمیاں مت بول
سُنے بغیر مجھے، اپنا فیصلہ بھی نہ دے
یہ عمر میں نے تِرے نام بے طلب لکھ دی
بھلے سے دامنِ دل میں کہیں جگہ بھی نہ دے
یہ دن بھی آئیں گے، ایسا کبھی نہ سوچا تھا
وہ مجھ کو دیکھ بھی لے اور مسکرا بھی نہ دے
یہ رنجشیں تو محبت کے پھول ہیں ساجدؔ
تعلقات کو اس بات پر گنوا بھی نہ دے

اعتبار ساجد

No comments:

Post a Comment