Wednesday 5 December 2012

غیروں سے داد جور و جفا لی گئی تو کیا

غیروں سے دادِ جور و جفا لی گئی تو کیا
گھر کو جلا کے خا ک اُڑا دی گئی تو کیا
غارتِ گرئ شہر میں شامل ہے کون کون
یہ بات اہلِ شہر پر کھل بھی گئی تو کیا
اِک خواب ہی تو تھا جو فراموش ہو گیا
اِک یاد ہی تو تھی، جو بھلا دی گئی تو کیا
میثاقِ اعتبارمیں تھی اِک وفا کی شرط
اِک شرط ہی تو تھی جو اُٹھا دی گئی تو کیا
قانونِ باغبانئ صحرا کی سرنوِشت
لکھی گئی تو کیا، جو نہ لکھی گئی تو کیا
اس قحط و انہدامِ روایت کے عہد میں
تالیفِ نسخہ ہائے وفا کی گئی تو کیا
جب میر و میرزا کے سخن رائیگاں گئے
اِک بے ہُنر کی بات نہ سمجھی گئی تو کیا

افتخار عارف

No comments:

Post a Comment