Thursday 28 March 2013

جو تو گیا تھا تو تیرا خیال رہ جاتا

جو تو گیا تھا تو تیرا خیال رہ جاتا
ہمارا کوئی تو پُرسانِ حال رہ جاتا
بُرا تھا یا وہ بھلا، لمحۂ محبت تھا
وہیں پہ سلسلہ ماہ و سال رہ جاتا
بچھڑتے وقت ڈھلکتا نہ گر ان آنکھوں سے
اُس ایک اشک کا کیا کیا ملال رہ جاتا
تمام آئینہ خانے کی لاج رہ جاتی
کوئی بھی عکس اگر بے مثال رہ جاتا
گر امتحانِ جنوں میں نہ کرتے قیس کی نقل
جمالؔ سب سے ضروری سوال رہ جاتا

جمال احسانی

No comments:

Post a Comment