Thursday 28 March 2013

دل تجھے ناز ہے جس شخص کی دلداری پر

دل تجھے ناز ہے جس شخص کی دلداری پر
دیکھ اب وہ بھی اُتر آیا اداکاری پر
میں نے دشمن کو جگایا تو بہت تھا لیکن
احتجاجاً نہیں جاگا مِری بیداری پر
آدمی، آدمی کو کھائے چلا جاتا ہے
کچھ تو تحقیق کرو اس نئی بیماری پر
کبھی اِس جرم پہ سر کاٹ دیے جاتے تھے
اب تو انعام دیا جاتا ہے غدّاری پر
تیری قربت کا نشہ ٹوٹ رہا ہے مجھ میں
اس قدر سہل نہ ہو تو مِری دشواری پر
مجھ میں یوں تازہ ملاقات کے موسم جاگے
آئینہ ہنسنے لگا ہے مِری تیاری پر
کوئی دیکھے بھرے بازار کی ویرانی کو
کچھ نہ کچھ مفت ہے ہر شے کی خریداری پر
بس یہی وقت ہے سچ منہ سے نکل جانے دو
لوگ اُتر آئے ہیں ظالم کی طرف داری پر

سلیم کوثر


No comments:

Post a Comment