Sunday 31 March 2013

مرے قریب ہی گو زرد شال رکھی ہے

مرے قریب ہی گو زرد شال رکھی ہے
بدن پہ میں نے مگر برف ڈال رکھی ہے
سنائی دی وہی آواز سبز پتّوں سے
کسی کی یاد ہوا نے سنبھال رکھی ہے
بھٹک بھٹک گئی سسّی تھلوں کے ٹیلے پر
یہ گوٹھ پیار کی گو دیکھ بھال رکھی ہے
ہمارے دل پہ محبت کا وار اچانک تھا
رکھی ہی رہ گئی جس جا پہ ڈھال رکھی ہے
رہیں گے نام وہ پیڑوں پہ نقش صدیوں تک
چڑھا کے جن پہ بہاروں نے چھال رکھی ہے
کلائیوں میں کھنک کر رگّوں کو کاٹا ہے
کہ چوڑیوں نے ستم کی بھی چال رکھی ہے
تلاش بستی میں کرتا ہے جس کو شہزادہ
وہ مورنی کسی جنگل نے پال رکھی ہے
میں تکتی رہتی ہوں اس سایہ دار برگد کو
گھنیری زلف کی اس میں مثال رکھی ہے
رہِ یقیں پہ قدم اٹھ نہیں سکا نیناںؔ
گماں نے پاؤں میں زنجیر ڈال رکھی ہے

فرزانہ نیناں

No comments:

Post a Comment