Friday 29 March 2013

ہونٹوں کے ماہتاب ہیں آنکھوں کے بام ہیں

ہونٹوں کے ماہتاب ہیں، آنکھوں کے بام ہیں 
سَر پھوڑنے کو ایک نہیں سو مقام ہیں 
تم سے تو ایک دل کی کلی بھی نہ کِھل سکی 
یہ بھی بلا کشانِ محبت کے کام ہیں 
دل سے گزر خدا کے لیے اور ہوشیار 
اِس سرزمیں کے لوگ بہت بدکلام ہیں 
تھوڑی سی دیر صبر کہ اِس عرصہ گاہ میں 
اے سوزِ عشق، ہم کو ابھی اور کام ہیں 
تم بھی خُدا سے سوزِ جنوں کی دُعا کرو 
ہم پر تو اِن بزرگ کے احسان عام ہیں 
وہ کیا کرے جو تیری بدولت نہ ہنس سکا 
اور جس پہ اتفاق سے آنسُو حرام ہیں 
اپنے پہ آ پڑیں تو نئے پن کی حَد نہیں 
جو واقعات سب کی حکایت میں عام ہیں 
مُنعم کا تو خُدا بھی اَمیں، بُت بھی پاسباں 
مُفلس کے صرف تیغؔ علیہ السلام ہیں 

 تیغ الہ آبادی/ مصطفیٰ زیدی

مصطفیٰ زیدی نے پہلے پہل تیغ الہ آبادی کے نام سے شاعری کی تھی۔

No comments:

Post a Comment