Thursday 28 March 2013

لوگ پہچان نہیں پائیں گے چہرہ اپنا

لوگ پہچان نہیں پائیں گے چہرہ اپنا
اب نہ بدلے تو بدل جائے گا نقشہ اپنا
برق ایک ایک نشیمن کا پتہ جانتی ہے
اب کے پھر ڈھونڈ نکالے گی ٹھکانہ اپنا
طعنۂ دربدری دے مگر اتنا رہے دھیان
راستہ بھی تو بدل سکتے ہیں دریا اپنا
بول، اے بے سروسامانئ گلشن، کچھ بول
خلقتِ شہر طلب کرتی ہے حصہ اپنا
یہ بھی کب تک کہ ہر آفت کا سبب ہے کوئی اور
منزلیں خود بھی تو گُم کرتی ہیں رستہ اپنا
ہم کہاں اپنے سوا اور کو گردانتے ہیں
ہم نے لِکھا بھی تو لکھیں گے قصیدہ اپنا

افتخار عارف

No comments:

Post a Comment