Saturday 17 February 2018

دل میں کوئی ہمدرد رہتا ہے

دل میں کوئی ہمدرد رہتا ہے
اس کے باعث ہی درد رہتا ہے
ساری گرمی تمہارے دَم سے تھی
دل کا موسم اب سرد رہتا ہے
میرے سر کی قسم نہ کھایا کرو
اس میں پہلے ہی درد رہتا ہے
گھر جو دیکھا مِرا تو کہنے لگے
"کوئی آوارہ گرد رہتا ہے"
تم جو تھے تو بہار ہوتی تھی
پتا پتا اب زرد رہتا ہے
شہر میں سب حنیف پتھر ہیں
کب یہاں کوئی فرد رہتا ہے

حنیف سمانا

No comments:

Post a Comment