Saturday 17 February 2018

وہ قول وہ سب قرار ٹوٹے

وہ قول وہ سب قرار ٹُوٹے
دل جن سے مآلِ کار ٹوٹے
ہو ختم کشاکشِ زمانہ
یا دامِ خیالِ یار ٹوٹے
پھر تجھ پہ یقیں کر رہے ہیں
وہ دل جو ہزار بار ٹوٹے
کھائیں گے فریب ہم خوشی سے
پر، یوں کہ نہ اعتبار ٹوٹے
کانپ اٹھے فراؔز دونوں عالم
جب سازِ وفا کے تار ٹوٹے

احمد فراز

No comments:

Post a Comment