Monday 21 May 2018

سمے نہ دیکھ ابھی گفتگو چلی ہی تو ہے

سمے نہ دیکھ، ابھی گفتگو چلی ہی تو ہے
میں روک دوں گا کسی وقت بھی، گھڑی ہی تو ہے
حسین ہوتی ہے مرضی کی موت، سامنے دیکھ
یہ آبشار بھی دریا کی خودکشی ہی تو ہے
بھٹکتا رہتا ہوں دن بھر اجاڑ کمروں میں
وسیع گھر میں تجرد بھی بے گھری ہی تو ہے
تِرا جنون ہے جب تک، تو حَظ اٹھا، خوش رہ
کہ عارضہ ہے، مِرے دوست! عارضی ہی تو ہے
تِرے بدن کے مطابق ڈھلے گی کچھ دن تک
ابھی چُبھے گی اداسی، ابھی نئی ہی تو ہے
ہمارے دِین میں جائز ہے تین روز کا سوگ
بچھڑ کے اس سے ابھی رات دوسری ہی تو ہے

عمیر نجمی

No comments:

Post a Comment