Sunday 13 May 2018

کچھ ضرورت سے کم کیا گیا ہے

کچھ ضرورت سے کم کیا گیا ہے
تیرے جانے کا غم کیا گیا ہے
تا قیامت ہرے بھرے رہیں گے
ان درختوں پہ دم کیا گیا ہے
اس لیے روشنی میں ٹھنڈک ہے
کچھ چراغوں کو نم کیا گیا ہے
کیا یہ کم ہے کہ آخری بوسہ
اس جبیں پر رقم کیا گیا ہے
پانیوں کو بھی خواب آنے لگے
اشک دریا میں ضم کیا گیا ہے
ان کی آنکھوں کا تذکرہ کر کے
میری آنکھوں کو نم کیا گیا ہے
دھول میں اٹ گئے ہیں سارے غزال
اتنی شدت سے رم کیا گیا ہے

تہذیب حافی

No comments:

Post a Comment