بہ ظاہر یہ وہی ملنے بچھڑنے کی حکایت ہے
یہاں لیکن گھروں کے بھی اجڑنے کی حکایت ہے
سپہ سالار کچھ لکھتا ہے تصویر ہزیمت میں
مگر یہ تو عدو کے پاؤں پڑنے کی حکایت ہے
کنیزِ بے نوا نے ایک شہزادے کو چاہا کیوں
کھلی آنکھیں تو کاندھوں پر کتابوں سے بھرا بستہ
لڑکپن اب کہاں تتلی پکڑنے کی حکایت ہے
پرائی خاک نے ان پر کہیں بانہیں نہ پھیلائیں
یہ ہجرت کا سفر جڑ سے اکھڑنے کی حکایت ہے
ارمان نجمی
No comments:
Post a Comment