Monday 7 May 2018

تم اپنی کرنی کر گزرو

تم اپنی کرنی کر گزرو

اب کیوں اس دن کا ذکر کرو 
جب دل ٹکڑے ہو جائے گا 
اور سارے غم مٹ جائیں گے 
جو کچھ پایا کھو جائے گا 
جو مل نہ سکا وہ پائیں گے 
یہ دن تو وہی پہلا دن ہے 
جو پہلا دن تھا چاہت کا 
ہم جس کی تمنا کرتے رہے 
اور جس سے ہر دم ڈرتے رہے 
یہ دن تو کئی بار آیا 
سو بار بسے اور اجڑ گئے 
سو بار لٹے اور بھر پایا 

اب کیوں اس دن کا ذکر کرو 
جب دل ٹکڑے ہو جائے گا 
اور سارے غم مٹ جائیں گے 
تم خوف و خطر سے درگزرو 
جو ہونا ہے سو ہونا ہے 
گر ہنسنا ہے تو ہنسنا ہے 
گر رونا ہے تو رونا ہے 
تم اپنی کرنی کر گزرو 
جو ہو گا دیکھا جائے گا 

فیض احمد فیض

No comments:

Post a Comment